کسانوں کا وزیرستان میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ
مقامی کسانوں اور شہریوں نے زیریں جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ کیا۔ ضلع زیریں جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں چھوٹے ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے پھل دار درختوں کے باغات سوکھنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقامی قبائلی لوگ ہر سال ہزاروں پھل دار درخت نہ صرف باغات میں لگاتے ہیں بلکہ یہاں سے ہر سال ہزاروں ٹرک مختلف پھلوں اور سبزیوں سے لدے ملک کی مختلف منڈیوں میں فروخت کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔
مقامی شہریوں کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے گزشتہ کئی سالوں سے پانی کی سطح مسلسل گرنے سے یہاں کے کسان اور کاشتکار کافی پریشان ہیں۔ کسانوں نے ڈان کو بتایا کہ اگر صوبائی حکومت خیبرپختونخوا بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر چھوٹے ڈیم اور چیک ڈیم بنانے کے لیے اقدامات کرتی ہے تو پانی کی سطح بلند ہو جائے گی۔ کسانوں کا مزید کہنا تھا کہ اگر ڈیم بروقت نہ بنائے گئے تو یہاں کے باغات سوکھنے کا خطرہ ہے۔
مقامی کسان راز محمد نے بتایا کہ زیریں جنوبی وزیرستان کا ضلع ایک زرخیز زرعی علاقہ ہے، خاص طور پر سیب، آلو، خوبانی اور آڑو اپنی مٹھاس کی وجہ سے ملک بھر میں مشہور ہیں۔
تاہم چھوٹے ڈیم اور چیکوا ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی سطح گرنے سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب جنوبی وزیرستان لوئر کے ایس ڈی او ضیاء الدین نے کہا کہ وانا میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ وانا میں چھوٹے ڈیم اور چیک ڈیم بنائے جائیں تاکہ وانا میں پانی کی سطح کا مسئلہ حل ہو سکے۔ یہاں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ پانی کی گرتی ہوئی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کو یہاں ہنگامی بنیادوں پر چھوٹے ڈیموں اور چیک ڈیموں کی منظوری دینی چاہیے جس سے نہ صرف پانی کی سطح پر قابو پایا جا سکے گا۔