بھارت میں شدید بارشوں سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
-
- قومی راجدھانی میں موسلا دھار بارش کے بعد نئی دہلی میں اسکول بند کردیئے گئے ہیں۔
- سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ ہلاکتیں متعدد ریاستوں میں ہوتی ہیں۔
- ریسکیو اہلکاروں نے گھروں میں پھنسے لوگوں کو باہر نکالا۔
شمالی بھارت میں مون سون کی موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
شدید بارش کے خطرے کے پیش نظر نئی دہلی کے اسکول بند کردیئے گئے ہیں جبکہ ہمالیہ کی ریاستوں ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
اتوار کے روز ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، اتر پردیش اور پنجاب کی ریاستوں کے علاوہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
شمالی ریاست ہماچل پردیش میں ہفتے کے آخر میں اچانک آنے والے سیلاب نے ایک پل کو منہدم کر دیا اور کئی جھونپڑیاں بہہ گئیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام نے بارش کی وجہ سے سڑکوں اور پلوں پر پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے ہیلی کاپٹروں Reuters کا ANI استعمال کیا۔
پنجاب، دہلی اور اتراکھنڈ سمیت شمالی ریاستوں کی سڑکوں پر پانی بھر گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق کچھ علاقوں میں ریسکیو اہلکاروں نے گھروں کے اندر پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے ربڑ کی کشتیوں کا استعمال کیا۔
ہماچل پردیش کے وزیر اعلی ٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے اتوار کی رات سوشل میڈیا پر ایک اپیل میں کہا، ‘براہ کرم اپنے گھروں کے اندر رہیں کیونکہ اگلے 24 گھنٹوں میں مزید موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ہماچل پردیش کے کئی اضلاع میں ہفتہ کے آخر میں ایک دن میں ایک مہینے کی بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یکم جون سے شروع ہونے والے موجودہ مون سون سیزن میں دہلی، پنجاب اور ہماچل پردیش میں اب تک اوسط سے 112 فیصد، 100 فیصد اور 70 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔