پاکستان کو COP-27 میں چند ارب ڈالر کے منصوبوں کی تلاش
Daily Jang, 13 Oct, 2022
پاکستان کو COP-27 میں چند ارب ڈالر کے منصوبوں کی تلاش، سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ نقصانات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے موافقت کیلئے حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیلاب سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے معمولی نقد رقم وصول کرنے کے درمیان پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آئندہ عالمی کانفرنس آف پارٹیز (COP-27) میں چند ارب ڈالر کے منصوبوں کے حصول کیلئے آپشنز تلاش کر رہا ہے۔ آئندہCOP-27کا انعقاد 6سے 18نومبر 2022 تک شرم الشیخ مصر میں ہوگا۔
پاکستان کو موسمیاتی اثرات سے متاثرہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مشاورت کے ساتھ ترقی یافتہ دنیا کو ان لوگوں کو معاوضہ دینے کے لئے مجبور کرنے کے لیے بھرپور لابنگ کرنا ہوگی جو موسمیاتی اثرات کی وجہ سے نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسلام آباد کو بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے صرف چند درجن ملین ڈالرز نقد موصول ہوئے ہیں۔ ایک عہدیدارا نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک مغربی ملک نے 15سے 20ملین ڈالر کا اعلان کیا لیکن ایک طیارہ اقسام اور سامان کی شکل میں فراہم کیا اور بتایا کہ اعلان کردہ امداد کا ایک بڑا حصہ سامان کی لاجسٹکس پر استعمال کیا گیا۔
حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ ہم نقصانات کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے موافقت کے لیے اپنی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ایک فیصد سے بھی کم کاربن خارج کر رہے ہیں لیکن اسے کئی گنا منفی اثرات کا سامنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث شدید بارشیں ہوئیں اور ملک کو شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس سے صرف رواں مالی سال میں 30سے 40ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
حکومت 15 اکتوبر 2022تک عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے ساتھ مشاورت سے نقصانات اور تعمیراتی لاگت کا درست اندازہ تیار کرنے کے مینڈیٹ کے ساتھ پوسٹ ڈزاسٹر اینڈ نیڈز اسیسمنٹ (پی ڈی این اے) کو حتمی شکل دینے کا انتظار کر رہی ہے۔
تاہم وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ پی ڈی این اے رپورٹ عطیہ دہندگان کے ذریعہ 25اکتوبر 2022تک جاری کی جائے گی جیسا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ میٹنگ اس وقت واشنگٹن ڈی سی میں ہونے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی ہے۔ تاہم ایک اور سینئر عہدیدار نے بتایا کہ عطیہ دہندگان نے90فیصد سے زیادہ نقصان اور ضرورت کی تشخیص کی اور تعمیراتی لاگت پر بڑی حد تک اتفاق کیا گیا جو بین الاقوامی ڈونرز کے ساتھ مفاہمت کی تکمیل کے بعد 30 ارب ڈالرز کا ہندسہ عبور کر سکتا ہے۔
پاکستان اور بین الاقوامی عطیہ دہندگان (کل) جمعہ تک درست نقصان اور ضرورت کے تخمینے کو حتمی شکل دیں گے اور متفقہ اعداد و شمار وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔
رابطہ کرنے پر موسمیاتی تبدیلی کے ماہر آفتاب عالم نے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب نے لاس اینڈ ڈیمیج (ایل اینڈ ڈی) پر عالمی سطح پر روشنی ڈالی جیسا کہ ملک کو تقریباً 30ارب ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا۔
بعد میں آنے والی آفات جیسے بنیادی ڈھانچے کی تباہی، صحت کا بحران، خوراک کا عدم تحفظ اور لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی کا نقصان تباہی کی شدت کو مزید تیز کر دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ پاکستان کے لیے مناسب نقصان اور نقصان کے مالیات کو میز پر رکھیں۔