بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے تباہی، اموات کی تعداد 127 تک پہنچ گئی
کوئٹہ: بلوچستان میں بارش اور سیلاب نے تباہی مچادی، جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 127 تک پہنچ گئی جبکہ 13 ہزار سے زائد مکانات اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔
بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کی تفصیلات نے سب کو دہلا کر رکھ دیا، سیلابی ریلوں نے صوبے میں بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا اب تک سرکاری سطح پر 127 اموات کی تصدیق کی گئی ہے۔
درجنوں گاؤں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، لوگ گھر اور مال مویشی سے محروم ہوچکے ہیں، سیلابی ریلوں سے سڑکیں اور پل بہہ گئے۔
پل ٹوٹنے سے بلوچستان کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ بھی کٹ گیا، کراچی کو حب سے ملانے والا حب ندی کا پل اس کی ایک مثال ہے، کراچی سے خضدار اور کوئٹہ کا رابطہ 6 دن بعد بھی بحال نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں طوفانی بارشوں کی تباہ کاریاں، ہلاکتوں کی تعداد 111 ہوگئی
بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں سیلابی ریلوں نے سڑکوں اور پلوں کو بھی ادھیڑ کر رکھ دیا، لسبیلہ سمیت متعدد علاقوں میں ہزاروں افراد امداد کے منتظر ہیں جبکہ لسبیلہ کے کہی گوٹھ کے مکین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
دکی کا پنجاب، کوہلو اور بارکھان سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہے، بیشتر مویشی ریلے میں بہہ گئے جو بچ گئے وہ مکینوں کے ساتھ بھوکے پیاسے موسم کی سختی جھیلتے رہے۔
نوشکی میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلے سے 300 سے زائد مکانات منہدم ہوئے جبکہ مستونگ میں 3 دوست سیلابی ریلے میں بہہ گئے ۔
اوتھل کے قریب سینکڑوں مسافر اور مال بردار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں اورخوراک کی قلت بھی پیدا ہوگئی۔
متاثرین ضلعی انتظامیہ کے سست ردعمل سے نالاں ہیں جبکہ سول سوسائٹی نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں تباہ کن بارشوں نے 120 انسانی جانیں نگل لیں
ایدھی بلوچستان کے انچارج ڈاکٹر حکیم لاسی نے ملک بھر کے مخیر حضرات سے مدد کی اپیل کردی۔
صوبے میں 13 ہزار سے زیادہ مکانات متاثر ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر باغات اور زرعی اراضی تباہ و برباد ہوگئی۔
600 کلومیٹر سے زائد سڑک اور ریلوے ٹریک سیلابی ریلے میں بہہ گیا، جس کے باعث کوئٹہ تفتان ریلوے سیکشن کی مرمت بھی اب تک شروع نہ ہوسکی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے امداد کا اعلان
وزیراعظم شہبازشریف نے گزشتہ روز متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے گفتگو بھی کی۔
وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 10لاکھ روپے امداد کا اعلان کردیا جبکہ تباہ شدہ گھر کے 5 لاکھ اور نقصان زدہ گھروں کی مرمت کے لیے 2 لاکھ روپے ملیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ بارشوں نے 30 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، سیلاب کی وجہ سے بہت زیادہ جانی ومالی نقصان ہوا، سیلاب سے فصلوں اور مویشییوں کو بھی نقصان پہنچا۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ مشکل کی گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، ملک میں 300 سے زائد افراد سیلاب کے باعث جاں بحق ہوئے۔