پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کا بحران
موسمیاتی تبدیلی مسلسل اپنی نمایاں صلاحیت کے ساتھ غالب آ رہی ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کا بحران بہت سے افراد کو باقاعدگی سے متاثر کرتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک سے زیادہ بچے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہیں، جس سے ان کی زندگی انتہائی مشکل ہو رہی ہے۔ اپریل میں پاکستان میں 60 سال میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ پاکستان میں بارش اور سیلاب سے 144 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بلوچستان اور سندھ میں ہوئے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ ملک نے مسلسل دنیا بھر میں کچھ بلند ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیے ہیں، لیکن اس مسئلے کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک اونچے سیلاب نے ایک جنوبی گاؤں کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں 500 جانیں ضائع ہوئیں، بنیادی طور پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے۔
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زراعت کے شعبے، فصلوں، جنگلات اور بہت کچھ کو تباہ کر رہے ہیں۔ جنگلات کی کٹائی اور صنعتی جیواشم ایندھن اہم شراکت دار ہیں۔ پاکستان میں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں تقریباً 40 فیصد لوگ روزانہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں جس سے ہزاروں نوجوانوں میں مختلف بیماریاں لاحق ہوتی ہیں جن میں سے کئی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
بدقسمتی سے حکومت ابھی تک کوئی موثر اقدام نہیں کر سکی۔ حکومت کو اس مسئلے پر فوری توجہ دینی چاہیے۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت بچوں کو مختلف چیلنجز سے نکالتے ہوئے صورتحال کو مناسب طریقے سے سنبھالنے میں ناکام رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نہ صرف لوگوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ اقتصادی ترقی اور مالیاتی خدمات میں بھی رکاوٹیں ڈالتے ہیں۔
لاکھوں لوگ اپنا بنیادی ڈھانچہ کھو چکے ہیں، بشمول گھر، جانور اور تعلیم۔ بہت سے بچوں میں خوراک اور پانی کی کمی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری سہولیات فراہم کرے۔
آخر میں، نوجوان قوم کی ترقی کی کلید ہیں۔ نوجوانوں کو عزت نہ ملے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ میری حکومت سے فوری اپیل ہے کہ وہ اس جان لیوا مسئلہ کو حل کرے اور جلد از جلد اس کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرے۔
ماخذ: https://www.nation.com.pk/20-Aug-2024/the-crisis-of-climate-change-in-pakistan