سپریم کورٹ نے 15 روز میں ماحولیاتی تبدیلی پر اتھارٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ملک میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بڑا انسانی حقوق کا کوئی مسئلہ نہیں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے 15 روز میں اتھارٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ملک میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بڑا انسانی حقوق کا کوئی مسئلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کتنی اہم ہے، کوئی بھی اسے سمجھ نہیں رہا ہے۔
بینچ کے ایک اور رکن جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا کے لیے کوئی قانون نہیں، اتھارٹی بنائی گئی ہے۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک اتھارٹی کی ضرورت تھی، لیکن وہ تشکیل نہیں دی گئی، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔
پیر کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اتھارٹی کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017 میں نافذ کیا گیا تھا، “موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، اور بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ اتنے سالوں بعد بھی اتھارٹی قائم نہیں ہو سکی۔ سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) عدالت میں آئیں پھر عدالت اس معاملے کو دیکھے گی۔
بعد ازاں بنچ نے حکومت کو 15 دنوں میں موسمیاتی تبدیلی پر اتھارٹی قائم کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل پنجاب، سندھ، کے پی اور بلوچستان نے ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے منصوبہ بندی کے حوالے سے اپنی رپورٹیں پیش کیں۔ سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی گئی۔