عالمی موسمیاتی ادارے کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کے ایک اور سنگین اثرات کا انکشاف ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (WMO) نے موسمیاتی تبدیلی کے ایک اور خطرناک اثرات کا انکشاف کیا ہے۔
عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ اسٹیٹ آف گلوبل واٹر ریسورسز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کے چکر (زمین کی سطح پر بخارات اور گاڑھا ہونے کے ذریعے پانی کی گردش) کا توازن تیزی سے بگڑ رہا ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سکریٹری جنرل پروفیسر پیٹری ٹالاس نے کہا: ‘ہم کچھ علاقوں میں شدید بارشیں اور سیلاب دیکھ رہے ہیں، اور کچھ علاقوں میں پانی زیادہ بخارات بن رہا ہے، سطح خشک ہو رہی ہے اور خشک سالی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چلا گیا ہے
رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ ہماری دنیا کے 50 فیصد سے زیادہ کیچمنٹ (وہ علاقے جہاں پانی دریا میں گرتا ہے) میں دریا کے پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے اور زیادہ تر علاقے معمول سے زیادہ خشک ہوگئے ہیں، جس کی ایک مثال چین میں دریائے یانگسی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دوسری جانب پاکستان جیسے کچھ خطوں میں گزشتہ سال سیلاب سے 17 سو سے زائد افراد لقمہ اجل بنے۔
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ ہم ابھی تک دنیا کے تازہ پانی کے ذخائر کی حقیقی حالت کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔
عالمی ادارے کی جانب سے پانی کی صورتحال کے حوالے سے پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 3.6 بلین افراد کو ہر سال کم از کم ایک ماہ تک مناسب مقدار میں پانی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو 2050 تک یہ تعداد بڑھ کر 5 ارب سے تجاوز کر جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق گلیشیئرز اور برف کی چادریں تیزی سے پگھل رہی ہیں جب کہ درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے پانی کا سائیکل متاثر ہوا ہے۔