مہاتما بدھ کی جستجو اندرونی غور و فکر کے ساتھ ساتھ ماحول کی دیکھ بھال کے جذبے کو بھی زندہ کرتی ہے: صدر عارف علوی
پاکستان میں بدھ مت کی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، رمیش کمار
- کلچرل ڈپلومیسی گندھارا سیاحت کیلئے سازگار ماحول فراہم کرتی ہے، صدر مملکت
- پاکستان میں بدھ مت کی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، رمیش کمار
- اقوام کے درمیان افہام و تفہیم اور باہمی احترام کو فروغ دینے کیلئے ثقافتی مکالمہ ناگزیر ہے، طلحہ محمود
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گندھارا سمپوزیم 2023 سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہاتما بدھ کی جستجو نے باطنی غور و فکر کے جذبے کو زندہ کر دیا ہے جس میں جانداروں کی جان لینے سے اجتناب کرنے اور ماحول یات کی دیکھ بھال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
‘کلچرل ڈپلومیسی: پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت کے ورثے کی بحالی’ کے عنوان سے سمپوزیم کا انعقاد وزیراعظم کی ٹاسک فورس برائے گندھارا ٹورازم، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) اور ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم، حکومت خیبر پختونخوا نے کیا تھا۔
سمپوزیم میں سری لنکا، نیپال، تھائی لینڈ، چین، ملائیشیا، جنوبی کوریا اور ویتنام کے راہبوں اور بین المذاہب ماہرین نے شرکت کی تاکہ پاکستان کی بدھ مت کی شاندار وراثت کو دریافت کیا جاسکے اور گندھارا سیاحت کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔
صدر نے کہا کہ آج کی دنیا میں جہاں نفرت بڑھ رہی ہے اور بڑھتی ہوئی پولرائزیشن تنازعات کو ہوا دے رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی سفارتکاری کے کردار کو ازسرنو دریافت کیا جائے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے گندھارا تہذیب کو قدیم تاریخ اور مہاتما بدھ کے امن اور ہمدردی کے پیغام کے ساتھ ایک قابل قدر کھڑکی فراہم کی ہے۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گندھارا تہذیب دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لئے ایک معلوماتی جگہ کے طور پر کام کر سکتی ہے تاکہ وہ بدھ مت کے بہترین مقامات کی تلاش کرسکیں۔ عارف علوی نے گندھارا تہذیب کی جامع اور کثیر الثقافتی نوعیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور معاشرے کو ثقافتوں کے تنوع کو جذب کرنے میں مدد دینے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
وزیر مملکت اور گندھارا ٹورازم سے متعلق وزیراعظم ٹاسک فورس کے چیئرمین رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ پاکستان سیاحت کے لئے ایک محفوظ ملک ہے جو مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کو اس کی تعمیراتی خوبصورتی کو دیکھنے کے لئے راغب کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سمپوزیم سے ملک میں مذہبی سیاحت کے امکانات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی اور مذہبی سیاحت مختلف ممالک اور معاشروں کو ایک دوسرے کے قریب لائے گی۔
سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور طلحہ محمود نے کہا کہ پاکستان مذہبی سیاحت کے لئے کھلا ہے اور ہم بدھ مت سمیت تمام مذاہب کے پیروکاروں کو پاکستان میں اپنے آثار قدیمہ کے مقامات کا دورہ کرنے کے لئے خوش آمدید کہتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا عظیم مذہب اسلام امن، ہمدردی، رواداری اور ہم آہنگی کا درس دیتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقوام کے درمیان تفہیم اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے لئے بین الثقافتی مکالمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی سفارت کاری ہمیں اپنے مشترکہ ورثے کا جشن منانے کے قابل بناتی ہے۔
طلحہ محمود نے کہا کہ ہمیں امن اور ہم آہنگی کے پیغام کو فروغ دینے کے لئے ثقافتی سفارتکاری کی مشعل کو آگے بڑھانا چاہئے۔
سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے گندھارا ٹورازم سے متعلق وزیراعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ پاکستان میں بدھ مت کی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاحوں کی سہولت اور ضروری انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے ملک میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ثقافتی سفارتکاری کے ذریعے ہم پل تعمیر کر سکتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ تفہیم کو فروغ دے سکتے ہیں۔
اس سمپوزیم میں ملائیشیا، ویتنام، تھائی لینڈ، نیپال، جنوبی کوریا اور سری لنکا کے متعدد بودھی راہب شرکت کر رہے ہیں۔
بھکشو ٹیکسلا میوزیم اور آثار قدیمہ کے مقامات کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان کے ورثے کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔