#سندھ میں گزشتہ سال کے #سیلاب کے ہزاروں #متاثرین اب بھی بے گھر ہیں۔
#اسلام آباد: سندھ میں گزشتہ سال کے بے مثال سیلاب کے 29 ہزار 692 متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں 5,132 سیلاب متاثرین خیمہ بستی میں مقیم ہیں، سیلاب کے سات ماہ بعد جس نے پاکستان کی معیشت اور زندگی کے ہر شعبے کو بھاری نقصان پہنچایا۔
ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں سیلابی پانی کی نکاسی کا عمل بدستور جاری ہے کیونکہ نصیر آباد، جھل مگسی، جعفرآباد، اوستہ محمد اور صحبت پور کی متعدد یونین کونسلوں میں اب بھی پانی کھڑا ہے۔
بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے صوبوں میں فلڈ ریلیف کیمپ بند کر دیے گئے ہیں جب کہ سندھ میں اب بھی 29 ہزار 692 افراد بے گھر ہیں۔
ذرائع کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے ملیریا کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ گیسٹرو اور ڈینگی کے حوالے سے صورتحال قابو میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں شدید غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کے اہلکاروں کو تربیت دی گئی ہے۔ سندھ میں 56 سرویلنس افسران نے وبائی امراض کے حوالے سے تربیت مکمل کر لی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ادویات تقسیم کی جا رہی ہیں، جبکہ ملیریا کے بہت زیادہ کیسز والے علاقوں میں مچھر دانیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔
پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں ملیریا کی 11760 ٹیسٹ کٹس تقسیم کی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد اور سکھر میں 1800 ملیریا ٹیسٹ کٹس، نصیر آباد میں 1800 ٹیسٹ کٹس، لورالائی میں 2400 کٹس، ڈی آئی میں 1200 ٹیسٹ کٹس تقسیم کی گئیں۔ خان، ڈی جی خان اور راجن پور میں 600 ملیریا ٹیسٹ کٹس، ذرائع نے مزید کہا۔
پاکستان میں 33 ملین سے زائد افراد غیر معمولی سیلاب سے متاثر ہوئے، جو کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ریکارڈ ہونے والی مون سون بارشوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ سیلاب سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کردیا۔