google-site-verification=7XNTL8ogT7EzQbB74Pm4TqcFkDu-VGaPdhaRHXOEgjY
پاکستانپانی کا بحرانتازہ ترینموسمیاتی تبدیلیاں

#کے ایم یو نے #گرین پاکستان #شجر کاری مہم کا آغاز کر دیا۔

پشاور: خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) #پشاور کے #گرین یوتھ موومنٹ کلب نے بدھ کے روز ڈاکٹر حفیظ اللہ آڈیٹوریم میں گرین سیمینار کا انعقاد کیا جس کے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق تھے۔

تقریب میں این لائٹ لیب کے بانی شفیق گگیانی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ کے ایم یو گرین یوتھ موومنٹ کے فوکل پرسن مجیب الرحمان اور فیکلٹی اور طلباء کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔

تقریب کا آغاز ایک اوپن مائک سیشن سے ہوا جس میں طلباء نے گرین یوتھ موومنٹ کے دو موضوعات، ماحولیاتی سیاحت اور زراعت پر اپنے خیالات اور خیالات کا اظہار کیا۔
تقریب میں طلباء کے درمیان گرین پاکستان کی اہمیت کے حوالے سے مباحثے کا بھی انعقاد کیا گیا۔

کے ایم یو گرین یوتھ موومنٹ کے فوکل پرسن مجیب الرحمان نے سیمینار کے شرکاء کو گرین یوتھ موومنٹ کے مقاصد اور پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہ کیا۔
#Enlight Lab کے بانی شفیق گگیانی نے شرکاء کو اپنی ویب سائٹ #flood.pk کے بارے میں آگاہ کیا اور گزشتہ سال کے سیلاب کا گہرائی سے تجزیہ کیا۔

تقریب کے آخر میں پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے گرین یوتھ موومنٹ کی کارکردگی اور خدمات کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اس تحریک کی کاوشوں کے نتیجے میں جہاں سیلاب سے نمٹنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ موسمیاتی تبدیلی کے نقصان دہ اثرات کا بھی مقابلہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم یو نہ صرف علم اور تحقیق کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہا ہے بلکہ ہم اس سلسلے میں اپنے طلباء میں شعور پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عملی تربیت بھی فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف بڑے پیمانے پر شجرکاری کر کے ماحول کی آلودگی کو ختم کیا جا سکتا ہے تو دوسری طرف ہم اپنی نئی نسلوں کے مستقبل کو بھی محفوظ اور سنوار سکتے ہیں۔

تقریب کے دوران کے ایم یو گرین یوتھ موومنٹ کلب کے زیراہتمام یونیورسٹی میں مائی ٹری کے نام سے شجرکاری مہم بھی چلائی گئی، اس مہم کے دوران #یونیورسٹی میں داخلہ لینے والا ہر طالب علم کم از کم ایک درخت لگائے گا۔

تقریب کا اختتام یونیورسٹی کے لان میں #وائس چانسلر، #فیکلٹی اور طلباء کی جانب سے پودا لگا کر ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button