google-site-verification=7XNTL8ogT7EzQbB74Pm4TqcFkDu-VGaPdhaRHXOEgjY
پاکستانپانی کا بحرانتازہ ترین

موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کو کم کرنے کے لئے گرین ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری ضروری ہے،نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز

راولپنڈی۔27جنوری (اے پی پی):نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) کے سائنسی جریدے میں ابھرتی ہوئی گرین ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کرنے خاص طور پر پسماندہ لوگوں کی صحت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لئے نصاب میں موسمیاتی تعلیم متعارف کرائی جانی چاہیے۔

بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تعلیمی جریدے نمز کے تازہ ترین اداریہ “زندگی اور سائنس” میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ شدید ہوتے جا رہے ہیں، بھارت، پاکستان اور فلپائن جو کہ خطرات کی تشخیص کے “اعلی بریکٹ” میں ہیں جیسا کہ بین الحکومتی پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی ) کی رپورٹ میں کہاگیا ہے، پاکستان جس کا موسمیاتی تبدیلیوں میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثر ہوا جس کے نتیجہ میں جانی و مالی نقصان ہوا۔

اداریہ میں کہا گیا ہے کہ انتہائی موسمی حالات ہوا کے معیار، قدرتی آفات ویکٹر ایکولوجی میں تبدیلیاں لاتے ہیں جو انسانی صحت پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ شدید گرمی سے ہیٹ سٹروک، حمل پر منفی اثرات(جیسےکہ قبل از وقت پیدائش)، گردے کی بیماری، نیند کی خرابی، دماغی صحت کے مسائل، کینسر اور سانس اور دل کی بیماریاں بگڑتی ہیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے جرنل ریکگنیشن سسٹم (ایچ جے آر ایس) میں پہلے ہی شامل لائف اینڈ سائنس نے کہا کہ آفات سے متاثرہ آبادی کی ضروریات کو پورا کرنا ،وسائل کی رکاوٹوں، متاثرہ صحت کے نظام کی فراہمی ، پناہ گاہ اور ہنگامی امدادی اشیاء، زندگی بچانے اور روزگار کی فراہمی، پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی ضروریات، بیماریوں کے پھیلنے سے بچاؤ، غذائیت کی کمی، جنس پر مبنی تشدد ، نفسیاتی سماجی مدد اور باوقار تحفظ ایک اہم چیلنج ہے۔

اداریہ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی خطرات صحت کی خدمات پر بوجھ بڑھا رہے ہیں جو پہلے ہی کوویڈ۔19 وبائی امراض، شریک وبائی امراض (جیسے ہیومن امیونو وائرس اور تپ دق) اور بیماری کا دوہرا بوجھ (متعدی اور غیر متعدی امراض) سے متاثر ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حالیہ 2022 کی اقوام متحدہ کی فریقین کی کانفرنس (کوپ۔27) نے اپنے شرم الشیخ کے نفاذ کے منصوبے میں موسمیاتی آفات سے شدید متاثر ہونے والے کمزور ممالک کے لئے کی فنڈنگ ​​فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گزشتہ سات سالوں کو گرم ترین قرار دیا گیا ہے، پیرس میں ہونے والی کانفرنس آف پارٹیز (کوپ۔21) میں طے پانے والے 1.5 ڈگری آب و ہوا کا ہدف پہنچ سے دور لگتا ہے کیونکہ عالمی اوسط درجہ حرارت 1.5 کے درمیان خطرناک سطح تک بڑھنے کا امکان ہے۔ اداریہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آب و ہوا کا دباؤ سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ لوگوں جیسے بوڑھے، حاملہ خواتین، نوزائیدہ بچے، سماجی طور پر محروم افراد اور باہر کام کرنے والے لوگوں کو متاثر کرتا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button