پاکستان میں 40 لاکھ بچے آلودہ سیلابی پانی کے قریب رہ رہے ہیں
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ کے حوالے سے ادادے (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں نیشنل ایمرجینسی سیچویشن کے اعلان کے چار ماہ سے زائد عرصے کے بعد اب بھی چالیس لاکھ بچے آلودہ اور ٹھہرے ہوئے سیلابی پانیوں کے قریب رہ رہے ہیں جس سے ان کی بقا اور صحت خطرے میں ہے۔
بچوں کی اموات
سیلاب زدہ علاقوں میں بچوں میں سانس کا شدید انفیکشن پھیل رہا ہے جو دنیا بھر میں بچوں کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔
اس کے علاوہ، یونیسیف کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں میں کیسز کی تعداد جولائی اور دسمبر کے درمیان 2021 کے مقابلے میں تقریباً دگنی ہو گئی ہے اور اندازے کے مطابق 15 لاکھ بچے اب بھی غذائی قلت کا شکار ہیں۔
یونیسیف کا فنڈ 37 فیصد رہ گیا
سیلاب سے متاثرہ خواتین اور بچوں کو زندگی بچانے کے لیے امداد فراہم کرنے کے لیے یونیسیف کی 173.5 ملین ڈالر کے فنڈ میں سے صرف 37 فیصد رہ گیا ہے۔
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادیل نے کہا ہے کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے بچوں کو تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا گیا ہے۔
دس ملین بچے خطرے میں ہیں
بارشیں ختم ہو گئی ہیں لیکن بچوں کے لیے بحران ختم نہیں ہوا ہے۔ تقریباً 10 ملین لڑکیوں اور لڑکوں کو ابھی بھی فوری سہارے کی ضرورت ہے اور وہ مناسب پناہ گاہ کے بغیر سخت سردی میں رہ رہے ہیں۔ شدید غذائی قلت، سانس اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں لاکھوں نوجوانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
مزید برآں، یونیسیف اور اس کے شراکت داروں نے گرم ملبوسات کی کٹس، جیکٹس، کمبل اور لحاف جیسی اشیاء فراہم کرنا شروع کر دی ہیں جس کا مقصد تقریباً 200,000 بچوں، خواتین اور مردوں تک پہنچنا ہے۔