google-site-verification=7XNTL8ogT7EzQbB74Pm4TqcFkDu-VGaPdhaRHXOEgjY
پاکستانپانی کا بحرانتازہ ترینتجزیے اور تبصرےتحقیقٹیکنالوجیسیلابصدائے آبموسمیاتی تبدیلیاں

حکومت نےآبی وسائل کے تحفظ اور پن بجلی کے حصول کے لئے آبی منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کی حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کردیا

Source: APP, Date: 15 Dec, 2022

اسلام آباد:حکومت نے آبی وسائل کے تحفظ ، پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے اور سستی اور ماحول دوست پن بجلی کے حصول کے لئے آبی منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے جامع حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کردیا ہے، دیامر بھاشاڈیم، مہمند ڈیم ، داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور دیگر منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں، کے۔فور منصوبے کا پہلا مرحلہ کی تکمیل سے 260 ملین گیلن پانی یومیہ کراچی کے شہریوں کو ملے گا، تربیلافائیو توسیع منصوبے سے 2025 میں بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی، واپڈاکے پانی اور پن بجلی کے 10 منصوبوں کی تکمیل سے 11.7ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیاجا سکے گااور 11ہزار 268میگاواٹ سستی پن بجلی سسٹم میں شامل ہو گی۔

وزارت آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت اقتصادی ترقی اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کم لاگت اور ماحول دوست توانائی کے حصول کے لئے موثر اقدامات کررہی ہے، اس سلسلہ میں وزیراعظم شہبازشریف خود آبی منصوبوں کی نگرانی کررہے ہیں جبکہ وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ اور واپڈا حکام بھی آبی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے اور ان کے لئے مالی وسائل کی فراہمی کے لئے کوشاں ہیں۔

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے مہمند ڈیم کا دورہ کر کے منصوبے پر کام کی رفتار کا خود جائزہ لیا۔ مہمند ڈیم چینی اور پاکستانی کمپنیاں مل کر تعمیر کر رہی ہیں،یہ انتہائی اہم منصوبہ ہے، اس سے 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی،آبپاشی کیلئے پانی دستیاب ہو گا اور سیلاب کی روک تھام میں مدد ملے گی، یہ منصوبہ دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور اس سے 18 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی سیراب ہو گی، ڈیم کی تعمیر سے سیلاب کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ مہمندڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 1.2ملین ایکڑ فٹ جبکہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 800میگا واٹ ہوگی۔ یہ منصوبہ 2026میں مکمل ہوگا۔ منصوبے کی بدولت نیشنل گرڈ کو ہرسال اوسطاً 2.86 ارب یونٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی فراہم کی جائے گی۔

منصوبے کے سالانہ فوائد کا اندازہ 51ارب روپے ہے۔ وزیراعظم نے منگلاڈیم کے یونٹ پانچ اور چار کی ریفربشمنٹ کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔ اس ڈیم کا ہماری معاشی ترقی میں بہت اہم کردار ہے ، اس کی مرمت ، اپ گریڈیشن اور ریفربشمنٹ کے لئے یو ایس ایڈ نے 150ملین ڈالر دیئے اور فرانس نے 90 ملین یوروکا قرضہ فراہم کیا جبکہ 65ملین یورومزید فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے، یہ 483 ملین ڈالرکا منصوبہ ہے جو شراکت داری کا بہترین مظہر ہے۔ واپڈا نے بھی اس منصوبہ پر 175 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی ہے۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سیدخورشید احمد شاہ نے دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم اور تربیلا پانچویں توسیعی منصوبوں کے دورے کر کے تعمیراتی کام کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور کام تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وزارت آبی وسائل زیرتعمیر منصوبوں پر پیش رفت کی موثر نگرانی کرے گی اور منصوبوں کی وقت پر تکمیل کیلئے واپڈا کو بھرپور مدد فراہم کی جائے گی۔ تربیلا پانچویں توسیعی منصوبے کی پیداواری صلاحیت ایک ہزار 530 میگا واٹ ہوگی اور اس منصوبے سے 2024ء میں بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ پانچویں توسیعی منصوبے کے مکمل ہونے پر تربیلا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4ہزار 888میگا واٹ سے بڑھ کر 6 ہزار 418میگا واٹ ہوجائے گی۔ تربیلا پانچواں توسیعی منصوبے سے نیشنل گرڈ کو ہرسال ایک ارب 34کروڑ 70لاکھ یونٹ سستی پن بجلی حاصل ہوگی۔ منصوبے سے ہر سال 15ارب روپے کے مساوی فوائد حاصل ہوں گے۔

تربیلا پانچویں توسیعی منصوبہ سے بجلی کی پیداوار 2024 میں شروع ہوگی، مہمند ڈیم 2026 میں مکمل ہوگا۔ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے واپڈا پراجیکٹس کی فنانسنگ میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ حکومتی و واپڈا حکام کے کوششوں سے واپڈا، سول انتظامیہ اور َاپر کوہستان، لوئر کوہستان اور کولائی پالس کوہستان کے تین اضلاع سے تعلق رکھنے والے مقامی عمائدین پر مشتمل متحدہ کوہستان جرگہ کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے۔ معاہدے کا مقصد مقامی آبادی کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے واپڈا کی جانب سے متعدد ترقیاتی سکیموں کا اجراء اور عملدرآمد ہے۔

اس معاہدے کی بدولت داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران مسلسل اور مستحکم بجلی کی فراہمی کے لئے طویل عرصہ سے تاخیر کا شکار دبیر ہائیڈل پاور سٹیشن سے داسو تک 132 کلووولٹ ترسیلی لائن پر تعمیراتی کام فوری طور پر بحال ہو جائے گا۔ کوہستان کے تینوں اضلاع میں اِن ترقیاتی سکیموں کے عوض مقامی لوگ مذکورہ ترسیلی لائن کی تعمیر میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے اور اِسکی بلا تعطل تکمیل کو یقینی بنائیں گے۔واپڈا کوہستان کے ہر ضلع میں پن بجلی کے چھوٹے منصوبے تعمیر کرے گا،ہر ضلع میں اِن منصوبوں کی مجموعی پیداوار ی صلاحیت 3 میگاواٹ ہوگی۔ واپڈا ہر ضلع میں ایک ایک ہائی سکول اور ایک ایکوووکیشنل ٹریننگ سنٹر بھی تعمیر کرے گا۔

واپڈا سیو کے مقام پر اَپر کوہستان میں ہائی سکول کی عمارت کو از سر نو تعمیر کرے گا۔ اِسی طرح تینوں اضلاع میں مقیم بجلی کے صارفین کے31دسمبر2022ءتک واجبات کی پیپکو کو ادائیگی، درجہ چہارم کی ملازمتوں پر مقامی افراد کی بھرتی، دیگر ملازمتوں میں مقامی افراد کی ترجیح، پٹن سیری اور پالس سیری میں دبیر خواڑ کی ترسیلی لائن کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی جبکہ کیال خواڑ اور داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے متاثرین کے لئے ہاو س ہولڈ پیکیج بھی مذکورہ معاہدے کے اہم نکات میں شامل ہیں۔

معاہدہ کی روسے مقامی عمائدین دبیر خواڑ ہائیڈل پاور سٹیشن سے داسو تک 132کلو وولٹ ترسیلی لائن پر فوری تعمیراتی کام بحال کرائیں گے اور اِس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اِس ترسیلی لائن کی تکمیل تک تعمیراتی کام بلا تعطل جاری رہے۔ 4 ہزار 320 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل داسو ہائیڈرو پاورپراجیکٹ خیبر پختونخواہ کے ضلع اَپر کوہستان میں دریائے سندھ پر زیر تعمیر ہے۔ یہ منصوبہ دومراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ اِس وقت واپڈا اِس کے پہلے مرحلے کی تعمیر میں مصروف ہے، پہلے مرحلے کی پیداواری صلاحیت 2ہزار 160میگاواٹ ہے اور یہ نیشنل گرڈ کو ہر سال اوسطاً 12ار ب یونٹ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی فراہم کرے گا۔

دوسرے مرحلے کی پیداوار ی صلاحیت بھی2ہزار 160 میگاواٹ ہے اور یہ اپنی تکمیل پر نیشنل گرڈ کو مزید 9ارب یونٹ پن بجلی مہیا کرے گا۔دونوں مراحل کی تکمیل کے بعد داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی پیداواری صلاحیت 4ہزار320میگاواٹ ہو جائے گی اور یہ 21 ارب بجلی یونٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان کا سب سے زیادہ سالانہ یونٹ مہیا کرنے والا منصوبہ بن جائے گا۔ذرائع کے مطابق اس وقت دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تقریباً 10 سائٹس پر بیک وقت کام جاری ہے۔ اِن سائٹس میں ڈیم کی تعمیر کے لئے دونوں کناروں پر کھدائی، ڈائی ورشن ٹنل، ڈائی ورشن کینال، پاور اِن ٹیک،مستقل پل اور سڑکوں کی تعمیر شامل ہیں۔

دیا مر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے لئے 2029 کا ہدف مقرر ہے۔ اِس ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 8.1 ملین ایکڑ فٹ ہوگی، جس سے 1.23 ملین ایکڑ زمین زیر کاشت آئے گی۔ منصوبے کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4 ہزار 500 میگاواٹ ہے اور نیشنل گرڈ کو ہر سال اوسطاً 18 ارب یونٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے 3 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے تھک ہائیڈل پاور سٹیشن کا افتتاح کردیا ہے۔ یہ ایک سمال ہائیڈل پاور سٹیشن ہے جسے واپڈا نے دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ پر اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت تعمیر کیا ہے۔

اِس منصوبے پر ایک ارب 30 کروڑ 90 لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔ اِس سمال ہائیڈل پاور سٹیشن سے پیدا ہونے والی بجلی تقریباً ایک ہزار 500 سے لیکر ایک ہزار 800 گھروں کی ضروریات پورا کرنے کے لئے کافی ہے۔ تھک ہائیڈل پاور سٹیشن سے چلاس اورہرپن داس کے مثالی گاوں تک بجلی مہیا کرنے کے لئے 46 کروڑ 90 لاکھ روپے کی لاگت سے 26 کلو میٹر طویل ترسیلی لائن بھی تعمیر کی گئی ہے۔وفاقی حکومت پراجیکٹ ایریا میں مقامی لوگوں کی ترقی کے لئے پرعزم ہے۔ متاثرین کی آبادی کاری کے ساتھ ساتھ تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں اعتماد سازی کے اقدامات پر 78 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ پر روز گار کی فراہمی میں مقامی لوگوں کو ہمیشہ ترجیح دی جا رہی ہے۔

وزیراعظم محمد شہبازشریف کی خصوصی ہدایت پر واپڈا کی جانب سے گریٹر کراچی واٹر سپلائی سکیم۔ کے فور پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کی تعمیرکیلئے 98 ارب 50کروڑ روپے مالیت کے تین مزید کنٹریکٹس دے دیئے گئے ہیں۔ کے فور پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کی تکمیل سے کراچی کے شہریوں کو یومیہ 260ملین گیلن پینے کا پانی میسر آئے گا۔ کے فور پراجیکٹ کراچی شہر کے لئے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس سے شہر میں پینے کے پانی کی فراہمی کا اہم مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی۔ حکومت کے۔ فور منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔کے فور پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ سندھ کے اضلاع ٹھٹھہ، ملیر اور کراچی غربی میں تعمیر کیا جائے گا۔

منصوبے کے پی سی۔ون کی لاگت 126 ارب50کروڑ روپے ہے۔ تیز تر تکمیل کے لئے پہلے مرحلے کو آٹھ پیکیجز میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے دو پیکیجز کے کنٹریکٹس پہلے ہی ایوارڈ کئے جا چکے ہیں، کے فور کا پہلا مرحلہ اکتوبر 2023 میں مکمل ہوگا۔ حکومت آبی وسائل کے زیر تعمیر منصوبوں کے لئے موثر مالیاتی حکمت عملی اور عالمی مالیاتی اداروں کے لئے سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع اور سہولیات مہیا کررہی ہے۔ ان منصوبوں کی وجہ سے معاشی اور معاشرتی ترقی کے لئے کم لاگت اور ماحول دوست بجلی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ آبپاشی اور زراعت کے لئے بھی وافر پانی میسر آئے گا۔

آبی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور ان منصوبوں پر پیشرفت کی موثر نگرانی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ یہ منصوبے 2022 سے 2029 تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے اور ان سے ملک کی پانی، خوراک اور توانائی کی سکیورٹی کو مستحکم کیا جا سکے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button