ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زرعی شعبے کو خطرات کا سامنا ہے۔
Source: brecorder.com, Date: 21 Nov, 2022
حیدرآباد: آبی ماہر اور سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایگریکلچرل انجینئرنگ کے ڈین ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کا زرعی شعبہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مختلف خطرات اور خدشات کا شکار ہے، سیلاب کے منفی اثرات کے بعد ماہرین زراعت کے مسائل پر غور کریں گے۔ اپنی تحقیق کے ذریعے زمین کی بحالی، پانی، ماحولیات اور کاشتکاری کے طریقوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔
انہوں نے یونیورسٹی کے سینیٹ ہال میں شعبہ فارم پاور اینڈ مشینری کے اسکالر منظور علی مگسی کے پی ایچ ڈی سیمینار بعنوان "زمین کی خصوصیات، گندم اور مکئی کی فصل کی نشوونما اور پیداوار پر کھیتی باڑی کے طریقوں اور نامیاتی کھادوں کے اثرات” سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر الطاف سیال نے کہا کہ مٹی کے خواص کے مطابق زراعت میں زمین کی تیاری، پانی اور فارم یارڈ نامیاتی کھادوں کے درست استعمال سے بہتر پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ گزشتہ 75 سالوں سے کاشتکاری کے روایتی زرعی طریقے خاطر خواہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمین کی تیاری، کھاد اور پانی کے استعمال کے جدید طریقے فصل کی پیداوار پر بہتر اثرات مرتب کرتے ہیں، اس لیے سندھ میں حالیہ سیلاب کے بعد زمین کے حالات، فصل کے انتخاب اور کاشت کو مدنظر رکھا جائے۔
پی ایچ ڈی سکالر منظور علی مگسی نے کہا کہ رج کی کاشت، نامیاتی کھادوں کے استعمال اور پانی کے درست استعمال سے بہتر نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی تحقیق کے دوران ثابت کیا ہے کہ زمین کی تیاری اور کاشت میں نامیاتی کھادوں کا استعمال اور گندم کے لیے ہلکا ہل اور مکئی کے لیے گہرا ہل چلانا اور کھیت سے قدرتی کھاد کے استعمال سے زمین کی تیاری بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں، زمین کی صحت بہتر ہوگی، پانی اور ماحول بھی بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ نامیاتی ترمیم سے مٹی کی مضبوطی اور کیمیائی خصوصیات میں بہتری آئے گی جو بہتر پیداوار کی ضمانت دیتی ہے۔