google-site-verification=7XNTL8ogT7EzQbB74Pm4TqcFkDu-VGaPdhaRHXOEgjY
بین الا قوامیپاکستانپانی کا بحرانتازہ ترینتجزیے اور تبصرےتحقیقسیلابموسمیاتی تبدیلیاں

شمسی توانائی، پانی اور دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری: معروف چینی فرموں نے وزیراعظم کی پیشکش قبول کر لی

APP, November 3, 2022

بیجنگ: وزیر اعظم شہباز شریف کے چین کے سرکاری دورے کے دوران معروف چینی کمپنیوں نے پاکستان کے سولر، واٹر اور انفراسٹرکچر کے دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔

وزیراعظم نے چینی کارپوریٹ سربراہان کو پاکستان کا دورہ کرنے اور حکومت کے جامع سولر پاور پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جس کا مقصد 10,000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان کے متبادل توانائی کے وسائل بشمول ونڈ ٹربائن پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کریں۔

شہباز شریف نے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی جلد تکمیل پر زور دیا جس پر چینی کمپنیوں نے منصوبہ 2023 کے آغاز تک مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں اور تاجروں سے ملاقات میں کہا کہ حکومت نے اپریل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان سے متعلق کئی مسائل حل کیے ہیں اور انہیں 160 ارب روپے کے واجبات ادا کر دیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل انہیں 50 ارب روپے کی رقم ادا کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر 50 ارب روپے کی سیڈ منی سے ایک ریوالونگ فنڈ قائم کیا ہے۔
انہوں نے درآمدی کوئلے کی ادائیگی سے متعلق معاملات پر ماضی میں چینی کمپنیوں کی جانب سے درپیش رکاوٹوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول اور مہمند ڈیم کی تکمیل کی راہ میں حائل دیگر رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

شہباز شریف نے پاکستان میں کام کرنے والے چینی عملے کو فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبے اور دیگر مشترکہ اقدامات پر تعینات افراد کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے چینی مردوں اور خواتین کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا جو پاکستان میں کام کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
پاکستان کے میٹروپولیٹن کراچی میں پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط کاروباری اور سرمایہ کاری کے روابط دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا باعث بنیں گے۔

انہوں نے پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں بالخصوص گوادر پورٹ، مین لائن ون ریلوے ٹریک اور کئی دیگر منصوبوں میں خصوصی دلچسپی لینے پر چینی کمپنیوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کے بعد چین کی طرف سے دی جانے والی فراخدلی سے مدد پر بھی شکریہ ادا کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button