وزرائے اعلیٰ سیلابی پانی نکالنے کی حکمت عملی بنائیں، وزیراعظم
APP, 18 Oct, 2022
اسلام آباد(اے پی پی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کھڑا پانی بڑا چیلنج ہے ۔
اس پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے ، سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ اور تمام متعلقہ محکمے مل کر اس کھڑے پانی کو نکالنے کے حوالہ سے حکمت عملی مرتب کریں۔پیر کو بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقہ صحبت پور کے دورہ کے موقع پر وزیراعظم کو بتایا گیا 88 فیصد متاثرین میں 25 ہزار روپے کی نقد رقم تقسیم کر دی گئی ہے ، گھروں کے نقصان پر معاوضہ کی ادائیگی کا کام بھی جلد شروع کر دیا جائے گا، علاقہ میں کھڑا پانی فصلوں کی بوائی کیلئے بھی استعمال میں لایا جا سکے گا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ماڈل سکول کا پی سی ون بنا دیا گیا ہے ، سکول کو جلد مکمل کیا جائے گا جس پر وزیراعظم نے کہا کہ اس سکول کے قیام کیلئے دو ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔شہباز شریف نے کہا صحبت پور کا علاقہ بلوچستان میں سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے ، یہاں ہر طرف پانی کھڑا ہے ، پانی کی سطح کم ہوئی ہے تاہم یہ ابھی تک موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین میں پانچ ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں، اسی طرح ان علاقوں کے متاثرین سے 300 یونٹ تک کے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بل نہیں لئے جا رہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیجوں کی تقسیم کا کام صوبوں کے ساتھ مل کر جلد شروع کریں گے ۔
متاثرہ علاقوں میں پانی پر تشویش ہے کیونکہ اس سے بیماریاں پھیل سکتی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر نقصان کا خطرہ ہے ، اس پانی کو نکالنے کیلئے انتظام کیا جائے ، اس پر ماہرین بیٹھیں اور طے کریں،این ڈی ایم اے وزراعلیٰ سندھ، بلوچستان سے رابطہ کرکے اس پانی کو نکالنے کیلئے اپنی توانائیاں صرف کرے ۔ اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور بی این پی کے رہنما اختر مینگل بھی موجود تھے ۔ شہباز شریف نے صحبت پور میں متاثرین سیلاب کیلئے قائم فلڈ ریلیف کیمپ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ٹینٹ سکول میں بچوں سے بات چیت کی ۔وزیراعظم نے بچوں سے کہا وہ دو ماہ کے بعد اختر مینگل اور وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ نئے سکول میں آئیں گے اور بچوں سے گفتگو کریں گے ۔ وزیراعظم نے اس موقع پر بچوں سے خصوصی شفقت اور محبت کا اظہار بھی کیا۔ وزیراعظم نے ریلیف کیمپ میں سہولیات کا بھی جائزہ لیا۔وزیر اعظم ایک روزہ دورہ بلوچستان کیلئے جیکب آباد پہنچے دوران پرواز انہوں نے سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا ۔ اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کے افسران نے سیلاب متاثرین کی امداد سے متعلق بریفنگ دی۔بعدازاں شہباز شریف وڈھ، خضدار میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سربراہ نواب اختر مینگل کی رہائش گاہ پر گئے۔
اور ان کے چچا سردارزادہ مہراللہ مینگل کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ، اعلیٰ سرکاری حکام اور عمائدین بھی فاتحہ میں موجود تھے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں ملاقات کی ۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی و مجموعی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔آن لائن کے مطابق ملاقات میں ضمنی الیکشن میں عمران خان کی جیت اور پی ڈی ایم کی شکست کی وجوہات پر بھی گفتگو کی گئی ۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ کسی کی دھمکی سے مرعوب نہیں ہونگے ۔وزیر اعظم نے کہا کسی کو جھتے کی صورت میں اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیراعظم سے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے وفد نے بھی ملاقات کی جس کی قیادت فنڈ کے ڈائریکٹرجنرل ایشیا ڈاکٹر سعود اے الشمری نے کی۔ شہباز شریف نے متعلقہ پاکستانی حکام کو ہدایت کی سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے زیر التوا تمام ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں فوری طور پر دور کی جائیں،سعودی قیادت کی جانب سے پاکستان کو ہمیشہ غیر مشروط حمایت اور مدد حاصل رہی ہے ۔وزیراعظم نے سعودی عرب کے لئے وزیر سرمایہ کاری بورڈ سالک حسین ، مشیر احد چیمہ، معاونین خصوصی طارق فاطمی اور جہانزیب خان پر مشتمل خصوصی ٹاسک فورس کو بھی ہدایت کی کہ وہ سعودی وفد کے قیام کے دوران ہی تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مسائل کا حل نکالے ۔