google-site-verification=7XNTL8ogT7EzQbB74Pm4TqcFkDu-VGaPdhaRHXOEgjY
ایجاداتپاکستانتازہ ترینتحقیقٹیکنالوجیسیلابصدائے آبموسمیاتی تبدیلیاں

ماہرِ تعمیرات نے سیلابی پانی جذب کرنے کا ’طریقہ دریافت‘ کر لیا

,INDEPENDENT اردو،27 ستمبر 2022

سندھ میں کم لاگت میں زیرو کاربان اور مقامی سامان  استعمال سے ماحول دوست گھر بنانے والی ماہرِ تعمیرات یاسمین لاری نے کہا ہے کہ خندق کھود کر سیلاب کا پانی زمین میں ڈالنا ممکن ہے۔

حالیہ مون سون کی بارشوں کے بعد پاکستان کے متعدد علاقوں خاص طور سندھ سیلابی صورت حال تاحال جاری ہے اور متعدد علاقے ابھی تک زیر آب ہیں۔ کئی شہروں میں سیلابی پانی کی نکاسی نہ ہونے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو گفتگو کرتے یاسمین لاری نے بتایا کہ انھوں نے سندھ کے ضلع میرپورخاص کے ایک گاؤں پونو کولہی میں خندق کھود کر بارش کے پانی کو زمیں میں ڈالنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، اور سندھ میں حالیہ شدید سیلابوں کے بعد آس پاس کا تمام علاقہ زیر آب ہے مگر پونو کولہی گاؤں مکمل طور پر خشک ہے۔

یاسمین لاری کے مطابق: ’ہماری زمین میں پانی کو جزب کرنے کی بہت ہی زیادہ گنجائش ہے۔ پہلے زیرزمین پانی کی سطح اوسطً 20 فٹ تک تھی اب یہ بڑھ کر 120 فٹ تک ہو گئی۔ اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ ہم نے زمین میں پانی ڈالنا بند کر دیا ہے۔ ہر جگہ سیمنٹ لگادیا ہے جس سے پانی زمیں میں نہیں جاتا۔‘

سیلاب کے پانی کو زمین میں ڈالنے کے لیے خندق کا طریقہ بتاتے ہوئے یاسمین لاری نے کہا کہ عام طور پر جہاں سیلاب کا پانی کھڑا ہوتا ہے وہاں پر چار فٹ چوڑی، چار فٹ گہری اور 10 فٹ لمبی خندق کھودی جائیں۔ ان میں پہلے بڑے پتھر یا انیٹ کے ٹکڑے، بجری اور ریت کی تہہ بنائی جائے اور کھڑے ہوئے سیلاب کا پانی کا رخ کر لیا جائے تو پانی اس خندق سے زمین کے اندر چلا جائے گا۔‘

یاسمین لاری کے مطابق عام دنوں اگر بڑی تعداد میں خندقیں تیار کر لی جائیں تو کبھی بھی سیلاب کا پانی کھڑا نہیں ہو گا اور علاقے خشک رہیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button