سندھ میں بارش اور سیلاب سے متاثرہ بیشتر علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں میں ملیریا، ڈائریا اور گیسٹرو سمیت مختلف وبائی امراض پھیلنے لگے، صرف ضلع دادو کے سیلاب زدہ علاقوں میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران وبائی امراض کے باعث بچوں اور خواتین سمیت 36 افراد انتقال کرچکے ہیں۔
سندھ بھر میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، سپریو بند پر ڈائریا میں مبتلا ایک خاتون چل بسی، محکمہ صحت کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض سے اموات کی تعداد 35 ہوگئی جبکہ ضلع بھر میں ایک ماہ کے دوران مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
خیرپور، گمبٹ، کوٹ ڈیجی، ٹھری میرواہ، فیض گنج سے بھی پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی، متاثرین کا کہنا ہے کہ پانچ ہفتے گزرنے کے باوجود نہ تو پانی نکالا جا سکا ہے اور نہ ہی ان تک کوئی امداد پہنچی ہے لیکن درجنوں افراد وبائی امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
اسی طرح جیکب آباد میں بارش تھمنے کو ایک ماہ گذر جانے کے باوجود تاحال سیلابی پانی کا نکاس نہ ہو سکا، ضلع کے اکثر علاقے اور زرعی زمینیں تاحال پانی کی لپیٹ میں ہیں۔
گڑھی خیرو میں متاثرین سڑکوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں جن میں ملیریا، ڈائریا اور ڈینگی کے امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ادھر مریضوں کی بڑھتی تعداد کے سبب جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں مریضوں کیلئے بیڈز کم پڑ گئے۔
ضلع دادو کا 70 فیصد علاقہ اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق جوہی شہرکا باضابطہ زمینی رابطہ لنک روڈ کے ذریعے بحال ہوگیا ہے جبکہ جوہی چھنڈن روڈ پر ٹریکٹر ٹرالیوں کی آمدرفت بھی شروع ہوگئی ہے۔
میرپورخاص میں سڑک کنارے خیموں میں موجود سیلاب متاثرین اب تک پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جبکہ پڈعیدن میں بھی ٹھاروشاہ سمیت مختلف گاؤں سے اب تک پانی کی نکاسی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے