سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیےچین اور پاکستان کے محکمہ موسمیات میں تعاون
سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیےچین اور پاکستان کے محکمہ موسمیات میں تعاون
بیجنگ : چین اور پاکستان کے محکمہ موسمیات پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن (سی ایم اے) نے کہا کہ سی ایم اے کے ورلڈ میٹرولوجیکل سینٹر بیجنگ کی ویب سائٹ پر پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ( پی ایم ڈی ) کا صارف اکاو ¿نٹ حوالہ کے لیےبر وقت عالمی ماڈل پروڈکٹس کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔
سی ایم اے کے ایڈمنسٹریٹرچوآنگ گاو تی نے کہا کہ سی ایم اے پاکستان میں سیلاب کی صورتحال کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے پاکستانی محکمہ موسمیات کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ انہوں نے پی ایم ڈی کے ساتھ تعاون کو بڑھانے میں سی ایم اے کے عزم کو مزید تقویت بخشی تاکہ آفات سے نمٹنے کی تیاری اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیت کو مشترکہ طور پر بڑھایا جا سکے۔
جون 2022 کے وسط سے، پاکستان شدید مون سون بارشوں سے لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے ملک میں ایک دہائی میں بدترین سیلاب آیا ہے۔ سی ایم اے کے مطابق وہ جون سے پاکستان میں مون سون کے سیلاب پر پوری توجہ دے رہا ہے اور موسمیاتی سیٹلائٹ کی نگرانی میں پی ایم ڈی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے (خاص طور پر FY-3 اور FY-4 سیٹلائٹس) اور سیلاب کی نگرانی اور تجزیہ کے لیے ریموٹ سینسنگ، موسمیاتی معلومات کی ایپلی کیشن، موسم کی پیشن گوئی، وغیرہ
زوانگ نے چائنا اکنامک نیٹ کو بتایا کہ ایک طویل المدتی پارٹنر کے طور پر سی ایم اے پی ایم ڈی کے ساتھ تعاون کو بڑھا دے گا۔
اس کے علاوہ سی ایم اے کے ورلڈ میٹرولوجیکل سینٹر بیجنگ کی ویب سائٹ پر پی ایم ڈی کے صارف اکاو ¿نٹ کو ریئل ٹائم میں عالمی ماڈل پروڈکٹس کے حوالے سے تیار کیا گیا ہے، جو آفات کے ردعمل کے لیے موسمی خدمات کی مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میںسی ایم اے سی کاسٹ سسٹم کو نئے آلات اور اپ ٹو ڈیٹ ایپلیکیشن پلیٹ فارمز کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے۔
نیز رپورٹر کو سی ایم اے سے معلوم ہوا کہ دونوں ممالک کے محکمہ موسمیات نے مشاورت کی ہے، دونوں اطراف کے تکنیکی اداروں کے ماہرین موسمیات کو بلایا ہے تاکہ پاکستان میں جون سے آنے والی بارشوں کے موسم اور موسمیاتی عوامل کا مشترکہ تجزیہ کریں۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے مطابق پاکستان کو اپنی تاریخ کے بدترین سیلابی واقعات میں سے ایک کا سامنا ہے۔ 27 اگست تک، ملک میں بارش قومی 30 سالہ اوسط کے 2.9 گنا کے برابر تھی۔ اس سال مارچ سے مئی میں، پاکستان کو تباہ کن ہیٹ ویو نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس نے پانی کی فراہمی صحت، زرعی پیداوار اور معیشت کو متاثر کیا اور گلیشیئر تیزی سے پگھلنے کا سبب بنی۔،