google-site-verification=7XNTL8ogT7EzQbB74Pm4TqcFkDu-VGaPdhaRHXOEgjY
پاکستانپانی کا بحرانتازہ ترینموسمیاتی تبدیلیاں

بھارت کادریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

بھارت کادریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

بھارت کادریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

لاہور: بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق دریائے راوی میں بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پہنچنے کے بعد جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی۔جسڑ کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 40 ہزار کیوسک ہو گیا ہے، گزشتہ روز بھارت نے دریائے راوی اجھ بیراج سے ایک لاکھ 71 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔ اطلاع ملنے کے بعد پی ڈی ایم اے نے دریائے راوی میں گزشتہ روز سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری کر دیا تھا۔بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا آج شام شاہدرہ کے مقام پر پہنچے گا، دریائے راوی میں آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران درمیان سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑے گئے سیلابی ریلے سے پاکستانی شہر وں کو خطرہ
بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑے گئے سیلابی ریلے سے پاکستانی شہر وں کو خطرہ

سیلاب سے نارووال، لاہور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، ننکانہ صاحب، ساہیوال، اور فیصل آباد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جب کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، خانیوال اور ملتان کے اضلاع بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔دھر بلوچستان میں کوہلو میں سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں سے ضلع میں سینکڑوں افراد متاثر ہو چکے ہیں، بلاول ٹاؤن، کلی جمعہ خان اور اوریانی میں ہر طرف تباہی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، سیلاب کی وجہ سے متاثرین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

تودے گرنے اور پل بہہ جانے سے ٹریفک کی آمد و رفت تاحال بند ہے، قومی شاہراہ بند ہونے سے ضلع کوہلو کا سبی سمیت اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔

سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر کروڑوں روپے کی کھڑی فصلیں اور درجنوں رابطہ سڑکیں بہہ چکی ہیں، ضلعی انتظامیہ اور ایف سی کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف آپریشن جاری ہے، ڈپٹی کمشنر قربان مگسی کے مطابق اب تک 250 سے زائد سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button